ہم کو نسبت نہ دو سمندر سے
بھائی! ہم ٹوٹتے ہیں اندر سے
کسی مسجد سے اور نہ مندر سے
اس سے رشتے ہیں دل کے اندر سے
جن کے دم سے ہے نامِ عشق بلند
وہ تو کچھ لوگ تھے قلندر سے
سارے ہنگامے اہلِ دل سے ہیں
کچھ ہوا بھی کسی مچھندر سے
کیا قلاباز ہیں سیاست کے
دیکھے کرتب بھی ان کے بندر سے
حجلہء شیخ میں سجی تھی جو
مورتی گم تھی میرے مندر سے
زندہ باہر سے دیکھتے ہو تم
لوگ تو مر رہے ہیں اندر سے
بھائی! ہم ٹوٹتے ہیں اندر سے
کسی مسجد سے اور نہ مندر سے
اس سے رشتے ہیں دل کے اندر سے
جن کے دم سے ہے نامِ عشق بلند
وہ تو کچھ لوگ تھے قلندر سے
سارے ہنگامے اہلِ دل سے ہیں
کچھ ہوا بھی کسی مچھندر سے
کیا قلاباز ہیں سیاست کے
دیکھے کرتب بھی ان کے بندر سے
حجلہء شیخ میں سجی تھی جو
مورتی گم تھی میرے مندر سے
زندہ باہر سے دیکھتے ہو تم
لوگ تو مر رہے ہیں اندر سے
0 comments:
Post a Comment