یوں بعد ضبط اشک پھروں گرد یار کے
پانی پئیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے
سیماب پشت گرمئی آئینہ دے ہے ہم
حیران کیے ہوے ہیں دل بیقرار کے
حسرت سے دیکھتے رہے ہم آب و رنگ گل
مانند شبنم اشک ہیں مژگاں خار کے
آغوش گل کشادہ براے وداع ہے
اے عندلیب چل کے ، چلے دن بہار کے
ہم مشق فکر وصل و غم ہجر سے اسد
لائق نہیں رہے ہیں غم روزگار کے
اسداللہ خان غالب
پانی پئیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے
سیماب پشت گرمئی آئینہ دے ہے ہم
حیران کیے ہوے ہیں دل بیقرار کے
حسرت سے دیکھتے رہے ہم آب و رنگ گل
مانند شبنم اشک ہیں مژگاں خار کے
آغوش گل کشادہ براے وداع ہے
اے عندلیب چل کے ، چلے دن بہار کے
ہم مشق فکر وصل و غم ہجر سے اسد
لائق نہیں رہے ہیں غم روزگار کے
اسداللہ خان غالب
Source
0 comments:
Post a Comment