Ek sehar main jakrhay


اک سحر میں جکڑے رکھتی تھیں ہر گام تیری سحری آنکھیں
اب کچے رستے بھول گئیں - - - ہم نفس تیری شہری آنکھیں

اک میں کہ،مری نگاہوں میں بس ایک ہی رنگ محبّت کا
اور کتنے رنگ بدلتی ہیں - - - - ہر روز تیری زہری آنکھیں

یہ دل تو خیر - - - - اب پہلے کی طرح نازک اندام نہیں
لیکن کس طرح جھیلیں گی تیری یہ بے مہری،آنکھیں

واں ہاتھ تھا تیرا ہاتھوں میں - - اور رس گھلتا تھا باتوں میں
کس خواب نگر کے دروازے پر - خواب میں جا ٹھہری آنکھیں

ہاں، نام سکندر سوچا تھا - - - - - اور صورت ایسی چاہی تھی
کہ چاند سے روشن پیشانی اور جھیل سے بھی گہری آنکھیں

Source

Bollywood Movies


0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © Urdu Poetry