urdu shayri Ishq hota hai
دھمال دُھول اُڑائے ، تو ، عشق ہوتا ہے
وجود وجد میں آئے ، تو ، عشق ہوتا ہے
بہا رہا ہے وہ جلتے چراغ پانی میں
اُتر کے تہہ میں جلائے تو عشق ہوتا ہے
تپِش تو ہوتی ہے لیکن دھواں نہیں ہوتا
جو آگ اشک لگائے تو عشق ہوتا ہے
دکانِ وصل تو کھولے اُداس دل میں مگر
خوشی سے ہجر کمائے تو عشق ہوتا ہے
جو خال و خد میں مقیّد ہو سنگ کی صورت
پگھل کے،اُس کو دکھائے تو عشق ہوتا ہے
قدم قدم وہ دھمک ہو،زمیں دھڑک اُٹّھے
فلک غبار میں آئے تو عشق ہوتا ھے
عصائے جذب کی ضربوں سے توڑ کر دنیا
نئے سرے سے بنائے تو عشق ہوتا ہے
جو درد اُٹھتا ہے رہ رہ کے سینہء شَق میں
ہو آپ اپنا اُپائے تو عشق ہوتا ہے
دبا ہوا ہو جو اپنی انا کے ملبے میں
وہ خود کو خود سے ہٹائے تو عشق ہوتا ہے
نگر میں رہ کے بھی عاشق رہے گا دشت نورد
نہیں کہ خاک اُڑائے تو عشق ہوتا ہے
صدا لگائے تو خود بھی صدا میں ڈھل جائے
فقیر ناد بجائے تو عشق ہوتا ہے
وہ عکس آنکھ میں آئے تو کچھ نہیں ہوتا
شبیہہ دل میں سمائے تو عشق ہوتا ہے
فلک فریب ہوں باتیں،زمیں فریب عمل
کوئی بھی رمز نہ پائے تو عشق ہوتا ھے
غُبار ہوتا ھے آئے جو زر کے رستے سے
غِنا کی راہ سے آئے تو عشق ہوتا ہے
بگولہ وار وہ جتنا زمیں پہ رقص کرے
زمیں کو ساتھ گھمائے تو عشق ہوتا ھے
یہ سوزِ جسم سے آگے کی آگ ہے
الاؤ روح جلائے تو عشق ہوتا ہے
0 comments:
Post a Comment