راستے روک رہی ہے دنیا
اب ہمیں ٹوک رہی ہے دنیا
ہم گنہگار کب اکیلے تھے!
جوق دو جوق رہی ہے دنیا
وقت کے زَر فِشاں الاؤ میں
خواہشیں جھونک رہی ہے دنیا
پتھروں کو خدا بناتی تھی
کیسی ڈرپوک رہی ہے دنیا!
حُسن اور عشق کے گلابوں میں
خار کی نوک رہی ہے دنیا
آپ اِس کو جواد کیا سمجھے؟
تالیاں ٹھونک رہی ہے دنیا
جواد فرخ ۔ 27 جنوری، 2022ء
0 comments:
Post a Comment