مرے لیے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !
جسے عکس عکس گنوادیا
کبھی روبرو تھی مرے لیے
جسے نقش نقش بُجھادیا
کبھی چارسو تھی مرے لیے
جو حَدِ ہوا سے بھی دُور ہے
کبھی کُو بکُو تھی مرے لیے
جو تپش ہے مَوجِ سراب کی
کبھی آ بجُو تھی مرے لئے
جسے "آپ " لکھتا ہوں خط میں اب
کبھی صرف تُو تھی مرِے لئے
محسن نقوی
0 comments:
Post a Comment