CLASS POETRY

CLASS POETRY




آنکھیں کھلی رہیں گی تو منظر بھی آئیں گے
زندہ ہے دل تو اور ستمگر بھی آئیں گے

پہچان لو تمام فقیروں کے خدوخال
کچھ لوگ شب کو بھیس بدل کر بھی آئیں گے

گہری خموش جھیل کے پانی کو یوں نہ چھیڑ
چھینٹے اّڑے تو تیری قبا پر بھی آئیں گے

خود کو چھپا نہ شیشہ گروں کی دکان میں
شیشے چمک رہے ہیں تو پتھر بھی آئیں گے

اّس نے کہا--گناہ کی بستی سے مت نکل
اِک دن یہاں حسین پیمبر بھی آئیں گے

اے شہریار دشت سے فرصت نہیں--مگر
نکلے سفر پہ ہم تو تیرے گھر بھی آئیں گے

محسن ابھی صبا کی سخاوت پہ خوش نہ ہو
جھونکے یہی بصورتَ صرصر بھی آئیں گے

class poetry


0 comments:

Post a Comment

 
Copyright © Urdu Poetry