Zulfon ka Jaal kya hai
!زُلفوں کا جال ، کیا ہے
نظروں کا ہےیہ دھوکہ
حُسن و جمال کیا ہے
قسمت میں جو نہیں تھا
اُس کا ملال کیا ہے
ہے ابتدا تو اچھی
جانے مآل کیا ہے
دل سے تُمہیں نکالا
پھر یہ وبال کیا ہے
آجاؤ میرے گھر میں
بولو، خیال کیا ہے
دونوں ہی عارضی ہیں
ہجرو وصال کیا ہے
ہاں تُم پہ جاں دوں گا
اگلا سوال کیا ہے
ہے گردشِ زمانہ
یہ ماہ و سال کیاہے
تُم سے اُلجھ پڑوُں میں
میری مجال کیا ہے
مر تو نہیں گیا ہوُں
پُوچھو تو حال کیا ہے
نظریں جو اُس نے پھیریں
آنکھوں میں بال کیا ہے
مُجھ سے بھی ہوں گے اچھے
میری مثال کیا ہے
جو شاعری ہے میری
اُس میں کمال کیا ہے
سوچو ذراصبا جی
اب اگلی چال کیا ہے
0 comments:
Post a Comment