Samandaron ke safar me Lazim hai Paniyo se kalam karna
سمندروں کے سفر میں لازم ھے پانیوں سے کلام کرنا
جو سجدہ گاہیں تلاش کرنے لگے تو عمریں گذار دو گے
خود اپنے سائے کی صف بچھانا وھیں سجود و قیام کرنا
میں کارواں سے بچھڑ کر اندھی مسافتوں کے عذاب میں ھوں
مرا بھی اے ساربان شمس و قمر کوئی انتظام کرنا
جہاں دل میں جو روشنی ھے وہ تیرا حصہ وہ تیرا قصہ
جو ظلمتیں ھیں ملامتیں ھیں وہ سب کی سب میرے نام کرنا
یہ تازہ لفظوں کے سارے گلدستے سوکھ جائیں گے جب وہ آئے
تم ان کی آمد پہ احتیاطا کچھ اور بھی انتظام کرنا
اپنے لئے تو ھوتا ھے جشن کا اک سماں ھمیشہ
کسی بھی مہماں کا ھم فقیروں کے دل میں رکنا قیام کرنا —
0 comments:
Post a Comment