Azhar Firagh Poetry Bhala ho unka

Azhar Firagh Poetry Bhala ho unka


ٹھہرنا بھی مرا جانا شمار ہونے لگا 
پڑے پڑے میں پرانا  شمار ہونے لگا

وہ سنگ جس کو حقارت سے رات بھر دیکھا
سحر ہوئی تو سرھانا شمار ہونے  لگا

پھر ایسے ہاتھ سے مانوس ہو گئی تسبیح 
گنے بغیر بھی دانہ شمار ہونے  لگا

بہت سے سانپ تھے اس غار کے دہانے پر
دل اس لئے بھی خزانہ شمار ہونے لگا

ہجوم سارا رہا کر دیا گیا لیکن 
مرا ہی شور مچانا شمار ہونے لگا

بھلا ہو انکا جو مجھکو ترا سمجھتے ہیں
مرا بھی کوئی ٹھکانہ شمار ہونے لگا

اظہر فراغ

1 comments:

Irfan Farooqi said...

Wah Nice Poetry in Urdu

Post a Comment

 
Copyright © Urdu Poetry