0

Buhat asan hai kehna urdu Poetry

Buhat asan hai kehna urdu Poetry


بہت آسان ہے کَہنا،
مُحبّت ہَم بھی کَرتے ہیں...!

مَگر مَطلَب مُحبّت کا،
سَمجھ لَینا نَہیں آسان،

مُحبّت پا کے کَھو دَینا،
مُحبّت کَھو کے پا لَینا،

یہ اُن لَوگُوں کے قِصّے ہیں،
مُحبّت کے جَو مُجرِم ہیں،
جَو مِل جانے پہ ہَنستے ہیں،

بِچَھڑ جانے پہ رَوتے ہیں،

!.............! سُنو !.............!

Buhat asan hai kehna urdu Poetry

مُحبّت کَرنے والے تَو،
بہت خامَوش ہَوتے ہیں،

جَو قُربَت میں بھی جِیتے ہیں،
جَو فُرقَت میں بھی جِیتے ہیں،

نہ وہ فَریاد کَرتے ہیں،
نہ وہ اَشکُوں کَو پِیتے ہیں،

مُحبّت کے کِسی بھی لَفظ کا،
چَرچا نَہیں کَرتے،

وہ مَر کے بھی اَپنی چاہَت کَو،
کَبھی رُسوا نَہیں کَرتے،

بہت آسان ہے کَہنا،
مُحبّت ہَم بھی کَرتے ہیں...!
0

Khwab urdu Poetry

Khwab urdu Poetry

Khwab urdu Poetry


میں نے کل خواب میں آئیندە کو چلتے دیکھا
رزق اور عشق کو اک گھر سے نکلتے دیکھا

روشنی ڈھونڈ کے لانا کوئی مشکل تو نا تھا
لیکن اس دوڑ میں ہر شخص کو جلتے دیکھا

ایک خوش فہم کو روتے ہوۓ دیکھا میں نے
ایک بے رحم کو اندر سے پگھلتے دیکھا

روز پلکوں پے گئ رات کو روشن رکھا
روز آنکھوں میں گۓ دن کو مچلتے دیکھا

صبح کو تنگ کیا خود پے ضرورت کا حصار

شام کو پھر اُسی مشکل سے نکلتے دیکھا

ایک ہی سمت میں کب تک کوئی چل سکتا ہے
ہاں ! کسی نے مجھے رستہ نہ بدلتے دیکھا

عزم اِس شہر میں اب ایسی کوئی آنکھ نہیں
گرنے والے کو یہاں جس نے سنبھلتے دیکھا
0

Jab Zara tez hawa hoti hai Poetry

Jab Zara tez hawa hoti hai Poetry

Jab Zara tez hawa hoti hai Poetry


جب ذرا تیز ہوا ہوتی ہے
کیسی سنسان فضا ہوتی ہے

ہم نے دیکھے ہیں وہ سناٹے بھی
جب ہر اک سانس صدا ہوتی ہے

دل کا یہ حال ہوا تیرے بعد
جیسے ویران سرا ہوتی ہے

رونا آتا ہے ہمیں بھی لیکن
اس میں توہین وفا ہوتی ہے

منہ اندھیرے کبھی اُٹھ کردیکھو
کیا تروتازہ ہوا ہوتی ہے

اجنبی دھیان کی ہر موج کے ساتھ
کس قدر تیز ہوا ہوتی ہے

غم کی بے نور گزر گاہوں میں
اک کرن ذوق فزا ہوتی ہے

غمگسار سفرِ راہِ وفا
مژۂ آبلہ پا ہوتی ہے

گلشنِ فکر کی منہ بند کلی
شبِ مہتاب میں وا ہوتی ہے

جب نکلتی ہے نگارِ شبِ غم
منہ پہ شبنم کی ردا ہوتی ہے

حادثہ ہے کہ خزاں سے پہلے
بوئے گل ، گل سے جدا ہوتی ہے

اک نیا دور جنم لیتا ہے
ایک تہذیب فنا ہوتی ہے

جب کوئی غم نہیں‌ہوتا ناصر
بے کلی دل کی سوا ہوتی ہے

Bollywood Movies

0

Jo bhi tha kya thora tha poetry

Jo bhi tha kya thora tha Poetry


ﺟﻮﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ
ﮐﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﯾﺲ ﮐﻮ ﺭﻭﺗﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ
ﭼﯿﻦ ﺳﮯ ﭘﮍﮪ ﮐﺮ ﮐﺮ ﺳﻮﺗﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ
ﺍﭘﻨﮯ ﺩﯾﺲ ﮐﺎ ﻏﻢ ﮐﯿﺴﺎ ﮨﮯ
ﮨﻨﺴﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺭﻭﺗﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ

ﮐﺲ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﺁﺅ ﯾﮩﺎﮞ
ﺁﮐﺮ ﺗﻢ ﺑﺲ ﺟﺎﺅ ﯾﮩﺎﮞ

ﺟﺐ ﺩﯾﺲ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﺍﭘﻨﺎ ﺗﮭﺎ
ﻭﮦ ﺷﮩﺮ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﺍﭘﻨﺎ ﺗﮭﺎ

ﻭﮦ ﮔﻠﯽ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﮭﯽ

ﻭﮦ ﻣﮑﺎﮞ ﭘﺮﺍﻧﺎ ﺍﭘﻨﺎ ﺗﮭﺎ

ﺍﺱ ﺩﯾﺲ ﮐﻮ ﭘﮭﺮ ﮐﯿﻮﮞ ﭼﮭﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ

ﮐﯿﻮﮞ ﺍﭘﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ

ﺳﺐ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺗﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ

ﺍﺭﮮ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ

ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﺴﯽ ﻣﻞ ﮐﺮ ﺑﯿﭩﮭﯿﮟ
ﻗﺼﮯ ﭘﮭﺮ ﭼﮭﮍ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ

Jo bhi tha kya thora tha Poetry


ﺍﻥ ﭨﻮﭨﯽ ﺳﮍﮐﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ

ﺍﻥ ﮔﻨﺪﯼ ﮔﻠﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ

ﺍﻥ ﮔﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ

ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ

ﺍﻭﺭﻧﮕﯽ ﯾﺎ ﮐﻮﺭﻧﮕﯽ ﮐﮯ

ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﻧﻠﮑﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ

ﺍﻥ ﻧﻠﮑﻮﮞ ﭘﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ

ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﺟﮭﮕﮍﻭﮞ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ

ﺍﻭﺭ ﻧﮑﮍ ﻭﺍﻟﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ

ﭨﺎﭦ ﮐﮯ ﺍﺱ ﭘﺮﺩﮮ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ

ﺍﺳﮯ ﭘﺮﺩﮮ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺑﯿﭩﮭﯽ

ﺍﺱ ﺍﻟﺒﯿﻠﯽ ﻧﺎﺭ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ

ﺟﺲ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﻧﻈﺮ ﮐﻮ ﺗﺮﺳﮯ

ﺍﻥ ﺳﺎﺭﮮ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ

ﺟﮭﻮﭨﮯ ﻗﺼﮯ ﺳﭽﮯ ﻗﺼﮯ

ﭘﯿﺎﺭ ﺑﮭﺮﮮ ﺍﺱ ﺩﯾﺲ ﮐﮯ ﻗﺼﮯ


ﭘﯿﺎﺭ ﺑﮭﺮﮮ ﺍﺱ ﺩﯾﺲ ﮐﻮ ﺗﻢ ﻧﮯ
ﺁﺧﺮ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﺮ ﭼﮭﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ
ﮐﯿﻮﮞ ﺍﭘﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ
ﺳﺐ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺗﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ
ﺍﺭﮮ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ


ﺗﻢ ﭘﮭﻮﻟﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺎﺋﮯ ﺗﮭﮯ
ﺟﺐ ﺍﯾﻤﺒﯿﺴﯽ ﺳﮯ ﺁﺋﮯ ﺗﮭﮯ
ﮨﺮ ﺍﯾﮏ ﮐﻮ ﻭﯾﺰﺍ ﺩﮐﮭﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ
ﺍﻭﺭ ﺳﺎﺗﮫ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ

ﭼﻨﺪ ﮨﯽ ﺩﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ﯾﺎﺭﻭ
ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﺅﮞ ﮔﺎ
ﺳﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﮈﮬﯿﺮ ﺳﮯ ﮈﺍﻟﺮ
ﺍﻭﺭ ﭘﺘﮧ ﺑﮭﯽ ﻻﺅﮞ ﮔﺎ

ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﺐ ﯾﮧ ﺳﻮﭼﺎ ﮨﻮﮔﺎ
ﮐﯿﺎ ﮐﯿﺎ ﮐﭽﮫ ﭘﺮﺩﯾﺲ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ

ﺍﭘﻨﮯ ﺩﯾﺲ ﮐﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﺳﻮﺗﮯ
ﺑﮯ ﻭﻃﻨﯽ ﮐﻮ ﺭﻭﺗﮯ ﺭﻭﺗﮯ
ﺩﯾﺲ ﮐﻮ ﺗﻢ ﭘﺮﺩﯾﺲ ﮐﮩﻮ ﮔﮯ
ﺍﻭﺭ ﭘﺮﺩﯾﺲ ﮐﻮ ﺩﯾﺲ ﮐﮩﻮ ﮔﮯ
ﺩﯾﺲ ﮐﻮ ﺗﻢ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﮔﮯ
ﺍﻟﭩﮯ ﺳﯿﺪﮬﮯ ﻧﺎﻡ ﺑﮭﯽ ﺩﻭﮔﮯ


ﺍﺭﮮ ﺩﯾﺲ ﮐﻮ ﺗﻢ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﻧﮧ ﺩﻭ
ﺍﻟﭩﮯ ﺳﯿﺪﮬﮯ ﻧﺎﻡ ﻧﮧ ﺩﻭ

ﺩﯾﺲ ﻧﮯ ﺗﻢ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ
ﯾﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺩﯾﺲ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ
ﮐﯿﻮﮞ ﺍﭘﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻨﮧ ﻣﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ
ﺳﺐ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﯿﻮﮞ ﺗﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ
ﺍﺭﮮ ﺟﻮﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺗﮭﺎ
0

اک موسم ھے برساتوں کا

اس دل کے چند اثاثوں میں اک موسم ھے برساتوں کا
اک صحرا ہجر کی راتوں کا، اک جنگل وصل کے خوابوں کا

اس چودھویں رات کے سائے میں جب آخری بار ملے تھے ھم
یہ دل پاگل کب بھولتا ھے وہ باغ سفید گلابوں کا

مرے خیمہ دل کے پاس کہیں اک جگنو ٹھہر گیا اور پھر
سیلاب تھا ساری بستی میں اندازوں کا، آوازوں کا

ہم لوگ جنوں کے عالم میں منزل کی طلب بھی بھول گے
اب دل کو بھلا سا لگتا ہے، صحرا میں عکس سرابوں کا
0

Neelum Malik Poetry

Neelum Malik Poetry

Neelum Malik Poetry


وہ دیکھو
زرد شاخوں پر دوبارہ پھول مہکے ہیں
ہوایئں لڑکھڑائی ہیں
قدم موسم کے بہکے ہیں...

زمیں نے سبز چادر اوڑھ کر
خود کو سنوارا ہے
کئے ہیں زیبِ تن شاخوں نے زیور
سرخ پھولوں کے
پرندے پھر سے چہکے ہیں
بھلا ہر اک نظارہ ہے...

..

کوئی بھولا ہوا
بھٹکا ہوا پچھلی بہاروں کا
پلٹ آئے تو یہ سمجھے
کہ سب ویسے ہی منظر ہیں
یہاں کچھ بھی نہیں بدلا...

..

مگر اس کم فہم ناداں مسافر کو
بھلا یہ کون سمجھائے
بھلا یہ کون بتلائے
کہ
میں نے اور زمیں نے کس طرح پت جھڑ گزاری ہے
کہ
میں نے اور زمیں نے کس طرح یہ ہجر کاٹا ہے...

نیلم ملک

0

Kam fehmi Poetry

Kam fehmi Poetry
کم فہمی....


یوں تیری دسترس میں تھے جیسے

زندگی موت کے شکنجے میں

آخری سانس کے بکھرنے تک...

دل نے چھوڑا نہ آس کا دامن

راستہ دیکھتی رہی آنکھیں

شام کے رات میں اترنے تک...

ہم کو تسلیم اپنی کم فہمی

ہم تجھے با وفا سمجھتے رہے

تیرے ہر عہد سے مکرنے تک...


0

Zindagi raat bhar poetry


Zindagi raat bhar poetry


تیرگی رات بھر نہ جاۓ گی
زندگی کیا گزر نہ جاۓ گی

کھینچ دے گا سماج دیواریں ــــــ
میرے گھر تک سحر نہ جاۓ گی

جم گئ گرد عمر چہرے پر
جھاڑنے سے اتر نہ جاۓ گی

آئینہ دیکھتے رہو ـــــــ بیٹھے
اس سے آگے نظر نہ جاۓ گی

نہ سنئ چند پتھروں نے اگر
میری آواز ـــــ مر نہ جاۓ گی

وہ مظفر ـــــــــــ ضرور آے گا
کیا ہماری خبر نہ جاۓ گی

Zindagi raat bhar poetry

0

Ye dasht e Behr Poetry

Ye dasht e Behr Poetry

Ye dasht e Behr Poetry


یہ دشتِ ہجر، یہ وحشت یہ شام کے سائے
خدا یہ وقت تری آنکھ کو نہ دکھلائے

اسی کے نام سے لفظوں میں چاند اترے ہیں
وہ ایک شخص کہ دیکھوں تو آنکھ بھر آئے

کلی سے میں نے گلِ تر جسے بنایا تھا
رتیں بدلتی ہیں کیسے، مجھے ہی سمجھائے

جو بے چراغ گھروں کو چراغ دیتا ہے
اس کہو کہ مرے شہر کی طرف آئے

یہ اضطرابِ مسلسل عذاب ہے امجد
مرا نہیں تو کسی اور ہی کا ہو جائے

Bollywood Movies


0

Sochta hoon

سوچتا ہوں کہ بہت سادہ معصوم ہے وہ
میں ابھی اس کو شناسائے محبت نہ کروں
روح کو اس کی اسیر ِغم ِالفت نہ کروں
اس کو رسوا نہ کروں، وقفِ مصیبت نہ کروں

سوچتا ہوں کہ ابھی رنج سے آزاد ہے وہ
واقفِ درد نہیں، خوگر ِآلام نہیں
سحر عیش میں اس کی اثر ِشام نہیں
زندگی اس کے لیے زہر بھرا جام نہیں!

سوچتا ہوں کہ محبّت ہے جوانی کی خزاں
اس نے دیکھا نہیں دنیا میں بہاروں کے سوا
نکہت و نور سے لبریز نظاروں کے سوا
سبزہ زاروں کے سوا اور ستاروں کے سوا

سوچتا ھوں کہ غم ِدل نہ سناؤں اس کو
سامنے اس کے کبھی راز کو عریاں نہ کرو
خلش دل سے اسے دست و گریباں نہ کروں
اس کے جذبات کو میں شعلہ بداماں نہ کروں

سوچتا ھوں کہ جلا دے گی محبّت اس کو
وہ محبت کی بھلا تاب کہاں لائے گی
خود تو وہ آتش جذبات میں جل جائے گی
اور دنیا کو اس انجام پہ تڑپائے گی
سوچتا ھوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ
میں اسے واقف الفت نہ کروں

Bollywood Movies


0

Aaj ham zindagi ke maare hain

ہم سے زندہ تھی زندگی کل تک
آج ہم زندگی کے مارے ہیں

جب نظارے نہ تھے نگاہیں تھیں
اب نگاہیں نہیں نظارے ہیں

دیکھ کر ہاتھ ڈالنا گلچیں
اب یہ گلشن نہیں شرارے ہیں

جن کو آنسو سمجھ رہے ہو شکیل
دل کے ٹوٹے وئے سہارے ہیں

شکیل بدایونی
Bollywood Movies

0

Pesh Khaima mot ka


یش خیمہ موت کا خوابِ گراں ہو جائے گا
سیکڑوں فرسنگ آگے کارواں ہو جائے گا

قالبِ خاکی کہاں تک ساتھ دے گا روح کا
وقت آ جانے دو اک دن امتحاں ہو جائے گا

چپکے چپکے ناصحا، پچھلے پہر رو لینے دے
کچھ تو ظالم، چارۂ دردِ نہاں ہو جائے گا

شب کی شب مہماں ہے یہ ہنگامۂ عبرت سرا
صبح تک سب نقشِ پائے کارواں ہو جائے گا

چشمِ نا محرم کجا اور جلوۂ محشر کجا
پردۂ عصمت وہاں بھی درمیاں ہو جائے گا

اشک ٹپکے یا نہ ٹپکے دل بھر آئے گا ضرور
آہ کرنے دیجئے آپ امتحاں ہو جائے گا

سایۂ دیوار سے لپٹے پڑے ہو خاک پر
اٹھ چلو ورنہ وہ کافر بد گماں ہوجائے گا

یاسؔ اس چرخِ زمانہ ساز کا کیا اعتبار
مہرباں ہے آج، کل نا مہرباں ہو جائے گا

Bollywood Movies


0

udasyan


کہاں ساری اداسیاں رکھوّں

کیسے اس دل کو شادماں رکھوّں

اسی مٹی کے گھر میں سب کچھ ہے

کیوں نظر سوئے لا مکاں رکھوّں

یہی چھوٹی سی چھت بہت ہے مجھے

کیوں تمناَ آسماں رکھوّں

چیزیں بکھری پڑی ہیں سارے میں

کس سے پوچھو کسے کہاں رکھوّں

Bollywood Movies


0

Ham ko nisbat na do



ہم کو نسبت نہ دو سمندر سے
بھائی! ہم ٹوٹتے ہیں اندر سے

کسی مسجد سے اور نہ مندر سے
اس سے رشتے ہیں دل کے اندر سے

جن کے دم سے ہے نامِ عشق بلند
وہ تو کچھ لوگ تھے قلندر سے

سارے ہنگامے اہلِ دل سے ہیں
کچھ ہوا بھی کسی مچھندر سے

کیا قلاباز ہیں سیاست کے
دیکھے کرتب بھی ان کے بندر سے

حجلہء شیخ میں سجی تھی جو
مورتی گم تھی میرے مندر سے

زندہ باہر سے دیکھتے ہو تم
لوگ تو مر رہے ہیں اندر سے


Bollywood Movies

0

Phiroon gird yaar ke


یوں بعد ضبط اشک پھروں گرد یار کے
پانی پئیے کسو پہ کوئی جیسے وار کے

سیماب پشت گرمئی آئینہ دے ہے ہم
حیران کیے ہوے ہیں دل بیقرار کے

حسرت سے دیکھتے رہے ہم آب و رنگ گل
مانند شبنم اشک ہیں مژگاں خار کے

آغوش گل کشادہ براے وداع ہے
اے عندلیب چل کے ، چلے دن بہار کے

ہم مشق فکر وصل و غم ہجر سے اسد
لائق نہیں رہے ہیں غم روزگار کے

اسداللہ خان غالب

Source

Bollywood Movies


0

Ek sehar main jakrhay


اک سحر میں جکڑے رکھتی تھیں ہر گام تیری سحری آنکھیں
اب کچے رستے بھول گئیں - - - ہم نفس تیری شہری آنکھیں

اک میں کہ،مری نگاہوں میں بس ایک ہی رنگ محبّت کا
اور کتنے رنگ بدلتی ہیں - - - - ہر روز تیری زہری آنکھیں

یہ دل تو خیر - - - - اب پہلے کی طرح نازک اندام نہیں
لیکن کس طرح جھیلیں گی تیری یہ بے مہری،آنکھیں

واں ہاتھ تھا تیرا ہاتھوں میں - - اور رس گھلتا تھا باتوں میں
کس خواب نگر کے دروازے پر - خواب میں جا ٹھہری آنکھیں

ہاں، نام سکندر سوچا تھا - - - - - اور صورت ایسی چاہی تھی
کہ چاند سے روشن پیشانی اور جھیل سے بھی گہری آنکھیں

Source

Bollywood Movies


0

ٹوٹی ہے میری نیند مگر


ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اس سے کیا؟
بجتے رہیں ہواؤں سے در تم کو اس سے کیا؟

تم موج موج مثل صبا گھومتے رہو
کٹ جائیں میری سوچ کے پر تم کو اس سے کیا؟

اوروں کا ہاتھ تھامو انہیں راستہ دکھاؤ
میں بھول جاؤں اپنا ہی گھر تم کو اس سے کیا؟

ابر گریز پا کو برسنے سے کیا غرض
سیپی میں بن نہ پائے گہر تم کو اس سے کیا؟

لے جائیں مجھ کو مال غنیمت کے ساتھ عدو
تم نے تو ڈال دی ہے سپر تم کو اس سے کیا؟

تم نے تو تھک کے دشت میں خیمے لگا لیے
تنہا کٹے کسی کا سفر تم کو اس سے کیا؟

Source

Bollywood Movies

0

Mausam barsaaton ka


اس دل کے چند اثاثوں میں اک موسم ھے برساتوں کا
اک صحرا ہجر کی راتوں کا، اک جنگل وصل کے خوابوں کا

اس چودھویں رات کے سائے میں جب آخری بار ملے تھے ھم
یہ دل پاگل کب بھولتا ھے وہ باغ سفید گلابوں کا

مرے خیمہ دل کے پاس کہیں اک جگنو ٹھہر گیا اور پھر
سیلاب تھا ساری بستی میں اندازوں کا، آوازوں کا

ہم لوگ جنوں کے عالم میں منزل کی طلب بھی بھول گے
اب دل کو بھلا سا لگتا ہے، صحرا میں عکس سرابوں کا
 
0

پیش خیمہ موت کا


پیش خیمہ موت کا خوابِ گراں ہو جائے گا
سیکڑوں فرسنگ آگے کارواں ہو جائے گا

قالبِ خاکی کہاں تک ساتھ دے گا روح کا
وقت آ جانے دو اک دن امتحاں ہو جائے گا

چپکے چپکے ناصحا، پچھلے پہر رو لینے دے
کچھ تو ظالم، چارۂ دردِ نہاں ہو جائے گا

شب کی شب مہماں ہے یہ ہنگامۂ عبرت سرا
صبح تک سب نقشِ پائے کارواں ہو جائے گا

چشمِ نا محرم کجا اور جلوۂ محشر کجا
پردۂ عصمت وہاں بھی درمیاں ہو جائے گا

اشک ٹپکے یا نہ ٹپکے دل بھر آئے گا ضرور
آہ کرنے دیجئے آپ امتحاں ہو جائے گا

سایۂ دیوار سے لپٹے پڑے ہو خاک پر
اٹھ چلو ورنہ وہ کافر بد گماں ہوجائے گا

یاسؔ اس چرخِ زمانہ ساز کا کیا اعتبار
مہرباں ہے آج، کل نا مہرباں ہو جائے گا
0

MP PET 2013 | Madhya Pradesh Pre Engineering Test

MP-PET 2013 - Madhya Pradesh Pre Engineering Test 2013



Contact for MP-PET
Phone: 07869596286

MP-PET 2013 is the Pre-Engineering  test for admission to various enginering colleges in Madhya Pradesh, India.

MP-PET 2013 Description

Madhya Pradesh Pre-Engineering Test (PET) is for admission to B.E., B.Tech, B.Arch courses in various technical institutes in Madhya Pradesh. Every year many students across Madhya Pradesh appear for Madhya Pradesh PET to get admission in the best engineering institutes in the state. The exam is conducted in various centers in order to provide comfort to the students. The students have to be more conscious about this exam and need to work harder to get admission in the reputed institutes of Madhya Pradesh.

 

MP-PET 2013 Conducting Body

Pre-Engineering Test (PET) is conducted by Professional Examination Board, Madhya Pradesh.

MP-PET 2013 Eligibility

  1. Students should pass in 10+2 scheme of MP Board of Secondary Education or equivalent with Physics, Chemistry, Maths and English securing 55% marks in aggregate.
  2. Compartmental candidates are not considered.
  3. Candidates who have appeared in the final year exam are also eligible.

MP-PET 2013 Exam Pattern

  • It consists of objective type multiple choice questions in Mathematics, Physics and Chemistry (300 marks each).
  • Medium of the exam is English.
  • There is no negative marking in this test.

MP-PET 2013 Courses

  1. Bachelor of Engineering (BE)
  2. Bachelor of Architecture (BArch)
  3. Bachelor of Technology (BTech) (Agril Engg)
  4. Bachelor of Technology (BTech) (Dairy Tech)

   Contact for MP-PET
   Phone: 07869596286




MP-PET 2013 - Madhya Pradesh Pre Engineering Test 2013 | MP-PET 2013 Eligibiltiy Criteria | MP-PET 2013 Dates | MP-PET 2013 Application Procedure | MP-PET 2013 Admissions | MP-PET 2013 Fess | MP-PET 2013 Colleges | MP-PET 2013 Exam Centers | MP-PET 2013 Online Form | MP-PET 2013 Dates | MP-PET 2013 Preparation Tips | MP-PET 2013 Notifications | MP-PET 2013 Question Papers | MP-PET 2013 Sample Papers | MP-PET 2013 Model Question Papers | MP-PET 2013 Study Material | MP-PET 2013 Results | MP-PET 2013 Exam Results | MP-PET 2013 Exam Schedule | MP-PET 2013 Paper Schedule | MP-PET 2013 in India | MP-PET 2013 Application Form | MP-PET 2013 Syllabus | MP-PET 2013 Details | MP-PET 2013 Exam Details | MP-PET 2013 Question Papers with Answers | MP-PET 2013 Question Bank | MP-PET 2013 Mock Test | MP-PET 2013 Answer Keys | MP-PET 2013 Timings | MP-PET 2013 Exam Duration | List of colleges accepting MP-PET 2013 score

0

Faiz Ahmed Faiz


ہم پرورشِ لوح قلم کرتے رہیں گے
جو دل پہ گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے

اسبابِ غمِ عشق بہم کرتے رہیں گے
ویرانیِ دوراں پہ کرم کرتے رہیں گے

ہاں تلخیِ ایام ابھی اور بڑھے گی
ہاں اہلِ ستم، مشقِ ستم کرتے رہیں گے

منظور یہ تلخی، یہ ستم ہم کو گوارا
دم ہے تو مداوائے الم کرتے رہیں گے

باقی ہے لہو دل میں تو ہر اشک سے پیدا
رنگِ لب و رخسارِ صنم کرتے رہیں گے

اک طرزِ تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
اک عرضِ تمنا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
فیض احمد فیض
0

Kitaaben jhankti hain

کتابیں جھانکتی ہیں بند الماری کے شیشوں سےبڑی حسرت سے تکتی ہیں
مہینوں اب ملاقاتیں نہیں ہوتیں
جو شامیں ان کی صحبت میں کٹا کرتی تھیں، اب اکثر
گزر جاتی ہیں کمپیوٹر کے پردوں پر
بڑی بے چین رہتی ہیں
انہیں اب نیند میں چلنے کی عادت ہو گئی ہے
بڑی حسرت سے تکتی ہیں
جو قدریں وہ سناتی تھیں۔۔۔ ۔
کہ جن کے سیل کبھی مرتے نہیں تھے
وہ قدریں اب نظر آتی نہیں گھر میں
جو رشتے وہ سناتی تھیں
وہ سارے ادھڑے ادھڑے ہیں
کوئی صفحہ پلٹتا ہوں تو اک سسکی نکلتی ہے
کئی لفظوں کے معنی گر پڑے ہیں
بنا پتوں کے سوکھے ٹنڈ لگتے ہیں وہ سب الفاظ
جن پر اب کوئی معنی نہیں اگتے
بہت سی اصطلاحیں ہیں۔۔۔ ۔
جو مٹی کے سکوروں کی طرح بکھری پڑی ہیں
گلاسوں نے انہیں متروک کر ڈالا
زباں پہ ذائقہ آتا تھا جو صفحے پلٹنے کا
اب انگلی کلک کرنے سے بس اک
جھپکی گزرتی ہے۔۔۔ ۔۔
بہت کچھ تہ بہ تہ کھلتا چلا جاتا ہے پردے پر
کتابوں سے جو ذاتی رابطہ تھا، کٹ گیا ہے
کبھی سینے پہ رکھ کے لیٹ جاتے تھے
کبھی گودی میں لیتے تھے
کبھی گھٹنوں کو اپنے رحل کی صورت بنا کر
نیم-سجدے میں پڑھا کرتے تھے، چھوتے تھے جبیں سے
خدا نے چاہا تو وہ سارا علم تو ملتا رہے گا بعد میں بھی
مگر وہ جو کتابوں میں ملا کرتے تھے سوکھے پھول
کتابیں مانگنے، گرنے، اٹھانے کے بہانے رشتے بنتے تھے
ان کا کیا ہو گا
وہ شاید اب نہیں ہوں گے

گلزار
 
Copyright © Urdu Poetry